منظومات اسیری-5

ہم وقت کے ہیرو قابل فخر نوجوان ہم ایالوں والے شیر اب افسانوں داستانوں میں رہتے ہیں۔ ہم لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں۔

منظومات اسیری (قسط-4)

اس دور افتادہ قفس میں دو برس گزر گئے ہیں دو برس گزرے کہ میری آنکھیں کاجل سے آراستہ ہوئیں

منظومات اسیری (قسط-3)

مرا خون لو میرا کفن اور میرے جسم کی باقیات بھی سمیٹ لو مدفن میں تنہا پڑی میری لاش کی تصویریں نکالو

منظوماتِ اسیری (قسط-2)

: عبدالعزیز   عبدالعز، جو اپنا خاندانی نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے ہیں، ابھی اپنے آبائی شہر ریاض، سعودی عرب میں یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہی ہوئے تھے کہ امریکی افواج نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ انہوں نے اپنے بھائی کی تلاش اور اسے بحفاظت گھر

منظوماتِ اسیری (قسط-1)

میرے خیال میں تاریخ کا معتبر ترین ریکارڈ ادب ہے۔ اور جہاں تک ظلم و بربریت اور درد کا بیان ہے تو شاعری سے بہتر اور کہاں دیکھا جا سکتا ہے ۔یہ درد عاشقی ہو، معشوق کا ظلم ہو یا جرمنی، امریکہ اور برطانیہ جیسی سامراجی قوتوں کی ظلم و بربریت کی