براؤزنگ ٹیگ

Delhi

ہندوستان کے اقتصادی اداروں میں حالیہ پیش رفت

جی ایس ٹی نظام ایک انتہائی پیچیدہ نظام ہے اوربالواسطہ ٹیکس ڈھانچے میں سے ایک ہے۔ ہندوستان کی ٹیکس کی شرح دنیا کی دوسری سب سے زیادہ شرح ہے۔ جی ایس ٹی میں 5 درجوں کے tax slab ہیں جس میں رسد کے لئے زیروٹیکس کی شرح ، ٹیکس میں چھوٹ اور Input Tax…

فسادیوں کی پردھان کے گھر میٹنگ ہوئ تھی

"مبارک مسجد" یہ مسجد گڑھی مینڈو کھسرہ نمبر 77 میں واقع ہے جسے بڑی محنت سے بنایا گیا تھا علاقے کے لوگ مزدور پیشہ ہیں خون پسینے کی کمائی سے دیواریں اٹھوائ تھیں علاقے کی اکلوتی مسجد تھی فسادیوں نے چھت تک باقی نہیں چھوڑی صرف ٹوٹی پھوٹی ہوئ

یہ کرنے والے ان کے اپنے پڑوسی تھے

"میں نے آج سے ایک مہینے صرف ایک مہینے پہلے اپنے دو بیٹوں کی شادی اسی گھر سے کی تھی یہ میرا تین منزلہ مکان ہے اور آج سواۓ جلے ہوئے ملبے کے یہاں کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے گا میں اب یہ گھر یہ علاقہ چھوڑ کر جارہا ہوں اب میں اور نہیں رہ پاؤن گا

بیٹے کو تو کھو دیا میں نے اب ڈرنے کو کیا رہ گیا ہے

"جو پوچھنا ہو پوچھئے میں بتاتا ہوں اب ڈر کس بات کا" آج جب ہم جناب عمید علی صاحب (والد شہید معروف بھائ) سے ملے تو انکے چہرے پر ذرا سا بھی ڈر نہیں تھا ہمارا یہ تجربہ ہیکہ لوگ اپنے ساتھ ہوئ واردات بتانے میں ہچکچاتے ہیں لیکن عمید صاحب کا کہنا

مارنے والے ہیلمٹ لگائے ہوۓ تھے

یہ سراج الدین صاحب ہیں 24 تاریخ کو جب یہ پرانی دہلی سے کام کرکے واپس آرہے تھے تو گھونڈہ چوک پر 100-150 کی بھیڑ نے انکو گھیر لیا داڑھی کھینچنے سے شروعات ہوئ اور پھر بدترین طریقے سے مارا انکے ہاتھ میں کافی گہرا زخم آیا ہے. کان بھی زخمی ہے پیر

انسان کتنا گر سکتا ہے نا!!!

"میں نے 2015 میں اپنا سب کچھ بیچ کر یہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنوائ تھی جس میں نیچے جوتوں کا شاندار سا شوروم اور اوپر میری رہائش تھی اور آج میں سڑک پر بیٹھا ہوا ہوں سواۓ اس کورے کاغذ کے (کیجریوال کا بھرپائ کرنے والا کاغذ) اور اللہ تعالیٰ کے اب میرا

یہ درگاہ تو ہندؤوں نے ہی بنوائ تھی

"یہ درگاہ تو ہندؤوں نے ہی بنوائ تھی اس درگاہ پر دھاگے بھی زیادہ تر وہی باندھتے تھے اور نذریں بھی وہیں مانتے تھے جانے یہ کس شری رام کے ماننے والے تھے جنہوں نے اس مزار کو برباد کیا ہے ہندو تو آج بھی میرے پاس آۓ تھے اور اس کو دوبارہ بنوانے کو کہ

تو آخر یہ دنگائی تھے کون؟

"مجھے جۓ شری رام کا نعرہ لگاتے ہوۓ گولی ماری گئی اور شری رام کے ماننے والے انکت شرما اور دھرمیندر ہی مجھے ہاسپٹل لیکر گئے تو آخر یہ دنگائی تھے کون؟"یہ سوال ہے ریحان نامی اس شخص کا جس کو 25 کی رات 10:30 بجے اولیاء مسجد کے پیچھے نارتھ گھونڈا کی

یہ مسلمانوں کے قتل عام کی ایک گھناؤنی سازش تھی

"میں کیا بولوں آپ بتاؤ میرے بیٹے کو مار دیا میں اسی کے پاس رہتی تھی مجھ سے نہیں بولا جارہا ہے آپ جائیۓ."یہ الفاظ ہیں یوسف صاحب کی والدہ کے یوسف صاحب مرحوم جو کہ آٹھ بیٹوں اور ایک بیٹی کے والد ہیں اور 25 فروری کو دنگائیوں کے حملہ کا شکار ہوۓ

پھربھی مجھے گولی ماری ہے

"میں تو آج تک اپنی امی کےساتھ بھی کسی پروٹسٹ میں نہیں گیا پھربھی مجھے گولی ماری ہے جو کہ پیر کے گوشت کو پھاڑتے ہوۓ آر پار ہو گئی ہے. میں جاب سے واپس آرہا تھا اور ڈاکٹر کا کہنا ہیکہ اب تم کب دوبارہ کام پر جاسکوگے یہ نہیں کہا جا سکتا".یہ الفاظ