براؤزنگ ٹیگ

MuslimGenocide

فسادیوں کی پردھان کے گھر میٹنگ ہوئ تھی

"مبارک مسجد" یہ مسجد گڑھی مینڈو کھسرہ نمبر 77 میں واقع ہے جسے بڑی محنت سے بنایا گیا تھا علاقے کے لوگ مزدور پیشہ ہیں خون پسینے کی کمائی سے دیواریں اٹھوائ تھیں علاقے کی اکلوتی مسجد تھی فسادیوں نے چھت تک باقی نہیں چھوڑی صرف ٹوٹی پھوٹی ہوئ

یہ کرنے والے ان کے اپنے پڑوسی تھے

"میں نے آج سے ایک مہینے صرف ایک مہینے پہلے اپنے دو بیٹوں کی شادی اسی گھر سے کی تھی یہ میرا تین منزلہ مکان ہے اور آج سواۓ جلے ہوئے ملبے کے یہاں کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے گا میں اب یہ گھر یہ علاقہ چھوڑ کر جارہا ہوں اب میں اور نہیں رہ پاؤن گا

بیٹے کو تو کھو دیا میں نے اب ڈرنے کو کیا رہ گیا ہے

"جو پوچھنا ہو پوچھئے میں بتاتا ہوں اب ڈر کس بات کا" آج جب ہم جناب عمید علی صاحب (والد شہید معروف بھائ) سے ملے تو انکے چہرے پر ذرا سا بھی ڈر نہیں تھا ہمارا یہ تجربہ ہیکہ لوگ اپنے ساتھ ہوئ واردات بتانے میں ہچکچاتے ہیں لیکن عمید صاحب کا کہنا

انسان کتنا گر سکتا ہے نا!!!

"میں نے 2015 میں اپنا سب کچھ بیچ کر یہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنوائ تھی جس میں نیچے جوتوں کا شاندار سا شوروم اور اوپر میری رہائش تھی اور آج میں سڑک پر بیٹھا ہوا ہوں سواۓ اس کورے کاغذ کے (کیجریوال کا بھرپائ کرنے والا کاغذ) اور اللہ تعالیٰ کے اب میرا

یہ مسلمانوں کے قتل عام کی ایک گھناؤنی سازش تھی

"میں کیا بولوں آپ بتاؤ میرے بیٹے کو مار دیا میں اسی کے پاس رہتی تھی مجھ سے نہیں بولا جارہا ہے آپ جائیۓ."یہ الفاظ ہیں یوسف صاحب کی والدہ کے یوسف صاحب مرحوم جو کہ آٹھ بیٹوں اور ایک بیٹی کے والد ہیں اور 25 فروری کو دنگائیوں کے حملہ کا شکار ہوۓ

میڈیا کو کیا صرف طاہر حسین اور پیٹرول پمپ ہی دکھائ دے رہا ہے؟

جو لوگ ہمارے گھر کی کھیر مٹھائی کھاتے تھے عید ملن میں گلے ملتے تھے آج انہوں نے ہی ہمارے گلے کاٹے ہیں" یہ الفاظ شیو وہار کی ان خواتین کے ہیں جن کے گھر بار, کاروبار اور دکانوں میں آگ لگا دی گئ اور وہ آدھے ادھورے خاندان کے ساتھ جان بچا کر